سائیکالوجی کی ریسرچ سے یہ ثابت ھوا ھے کہ لڑکیاں اپنے باپ سے محبت کو سننا اور محسوس کرنا چاھتی ھیں۔ لڑکیاں باپ کی محبت کی توثیق چاھتی ھیں۔ اس توثیق کی کمی کو ماں پورا نہیں کر سکتی۔ ماں بچی کو تحفظ دیتی ھے ، باپ انکو خود اعتمادی دیتا ھے.
حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم اپنی بیٹی کو اتنی عزت دیتے کہ جب فاطمۃ الزھراء رضی اللہ عنھا چل کر آتیں تو اللہ کے حبیب صلی اللہ علیہ وسلم اٹھ کر کھڑے ھو جاتے، انکو بوسہ دیتے اور مرحبا کہہ کر استقبال فرماتے تھے۔ (سیر اعلام النبلاء 127/2)
ایک مرتبہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم بہت بھوک محسوس فرما رھے تھے۔ آپ حضرت ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ کے گھر تشریف لے گئے۔ انہوں نے بکری ذبح کر کے گوشت پکایا اور حاضر خدمت کیا۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے بکری کی ران سے گوشت کاٹا اور حضرت ابو ایوب انصاری سے فرمایا : مجھے نہیں معلوم کہ میری بیٹی نے کچھ کھایا ھے یا نہیں، یہ گوشت میری طرف سے میری بیٹی کو پہنچا دیں۔ – (سبل الہدی والرشاد 103/7)
بیٹی کو بوجھ سمجھنا، اسکے حقوق پر ڈاکے ڈالنا، اسکو وراثت سے محروم کرنا اور اسکے اعتماد کو ٹھیس پہنچانا ھر گز اسلامی معاشرے کی عکاسی نہیں کرتا۔ افسوس کہ ھم مغرب زدہ معاشرے کے گرویدہ ھوگئے جو مادی ترقی کے باوجود حقیقی محبت اور حسن معاشرت کی ناگزیر نعمت سے محروم ھے.